ستم ایسے بھی کیا کرتے ہو
پاس آ کر جداء کرتے ہو
گرا کر مجھے کرچیوں کی مانند
کیا خوب مجھ سے نبھا کرتے ہو.
گنواء کے لمحوں میں وفاؤں کے خزانے
محبت کی پھر صداء کرتے ہو.
ہم محبت میں تم سے ہار بیٹھے
تم بات خطا کی کرتے ہو.
معلوم تھا صف ءجفا میں ہونا اسک
اب لٹے ہو تو کیوں آہ کرتے ہو.
بکھر کے ضوابط سمجھیں ہیں تیرے
وقت! بے وقت دغا کرتے ہو.
رات سا سکوت کبھی بارش سا برسن
دل ء عنبر موسم سی ادا کرتے ہو.