ستم گر ہو زمانہ جائے تب انسان بکتا ہے
منافق جب بنے ہوں اپنے تب فرمان بکتا ہے
عدالت میں تبھی انصاف منصف کر نہیں پاتا
وہاں تو کوڑیوں کے دام یہ قرآن بکتا ہے
ہوتی ہے فکر لاحق غریبوں کو تو روٹی کی
تونگر کی دولت دیکھ کے ایمان بکتا ہے
غریبوں کی نہیں سنتا کوئی فریاد منصف بھی
شرافت کے لبادے میں کھڑا دربان بکتا ہے
بھر ے بازار جب خدشہ ہو رسوائی کا معنم کو
تجوری سے تبھی شہزاد یہ سامان بکتا ہے