سجی ہے محفل دلبر کی اک شام سحر کے لیۓ
اب دیکھیۓ محفل سے کون ا ٹھتا ہے جانے کےلیۓ
مشتاق نظر کو کافی ہیں رمز عشق کے اشارے
زلفوں کے وگر نہ ہیں جال من کو بہلانے کے لیۓ
سج رہے ہیں کاخ میں دیوان کسی نور نظر کے لیۓ
شاہ زنداں میں منتظر ہیں شاہ کسی انہونی کے لیۓ
یوں تو بیٹھے ہیں ہم بھی تیار محفل سے جانے کے لیۓ
اب آۓ گردش میں خبرکس کی محفل سجانے کے لیۓ