سراب
Poet: Faiza Umair By: Faiza Umair, Lahore زندگی کے بھنور میں ڈوب کر میں نے یہ جانا
سفینئہ آرزو متزلزل اور سوچ موج رواں ھے
یکبارگی کے عالم میں افق پہ جو دیکھا
وحشت میں ڈوبی آنکھوں سے برکھا رواں ھے
آشفتئہ دلی کے لیے کوئ تو ھو ساماں پیدا
خلش قلب سے آرزدہ اپنا کارواں ھے
امید بادباں ٹوٹ نہ جائے بادباراں سے
عہدوپیماں میں بھیگا ملاح رواںدواں ھے
سراب سا لگتا ھے اس شخص سے ناطہ “فائز"
قید صیاد میں بلبل مخلصی کا خواہش رواں ھے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






