سراغ بھی نہ ملے اجنبی صدا کے مجھے

Poet: فریاد آزر By: Shaman, Lahore

سراغ بھی نہ ملے اجنبی صدا کے مجھے
یہ کون چھپ گیا صحراؤں میں بلا کے مجھے

میں اس کی باتوں میں غم اپنا بھول جاتا مگر
وہ شخص رونے لگا خود ہنسا ہنسا کے مجھے

اسے یقین کہ میں جان دے نہ پاؤں گا
مجھے یہ خوف کہ روئے گا آزما کے مجھے

جو دور رہ کے اڑاتا رہا مذاق مرا
قریب آیا تو رویا گلے لگا کے مجھے

میں اپنی قبر میں محو عذاب تھا لیکن
زمانہ خوش ہوا دیواروں پر سجا کے مجھے

یہاں کسی کو کوئی پوچھتا نہیں آزرؔ
کہاں پہ لائی ہے اندھی ہوا اڑا کے مجھے

Rate it:
Views: 494
04 Nov, 2021