سرحد کے اس پار

Poet: Shamsul "ShamS" By: Shamsul Hasan, New Delhi

جانے کیا کیا چھوٹ گیا ہے سرحد کے اس پار
کوئی ہم سے روٹھ گیا ہے سرحد کے اس پار

گاؤں کی گلیاں بستی آنگن چبارو ​​سے دور ہوا
تم بھی تھوڑے روٹھے ہم سے اور میں بھی مجبور ہوا

جسم یہاں ہے روح ہے میری سرحد کے اس پار
کوئی ہم سے روٹھ گیا ہے سرحد کے اس پار

دور تھا ایسا ہم تم دونوں ساتھ مے کھیلا کرتے تھے
ہر بحران ہر دشواری کو ساتھ مے جھیلا کرتے تھے

دو ٹوكڑو کا ایک حصہ ہے سرحد کے اس پار
کوئی ہم سے روٹھ گیا ہے سرحد کے اس پار

جانے کتنی سدييا ہم تم سے محبت وفا کے رہبر تھے
گر ہم تھے خاموش کنارہ تو تم ہی ایک سمندر تھے

محض دلوں کا درد لئے ہم سرحد کے اس پار
کوئی ہم سے روٹھ گیا ہے سرحد کے اس پار

جانے کیا کیا چھوٹ گیا ہے سرحد کے اس پار
کوئی ہم سے روٹھ گیا ہے سرحد کے اس پار

Rate it:
Views: 615
25 Jan, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL