سرد ان راتوں میں بے کیف سما ہوتا ہے
ہاں کبھی تم سے بچھرنے کا غم ہوتا ہوتا ہے
پلکیں موندے ہوئے خاموش پڑے رہتے ہیں
بند ان آنکھوں میں چہرہ صنم ہوتا ہے
رگِ جاں میں اترتی ہو تنہائی کا دکھ
بیتے لمحوں کی یادوں سے کم ہوتا ہے
دھیرے دھیرے گزرتی رات کا ڈر
ساتھ صبح کے ختم ہوتا ہے
کٹ رہی ہے زیست مگر تیری جدائی کا غم
مجھ کو دن رات صنم تیری قسم ہوتا ہے