مجبتوں کے دیپ جب جب دل میں تیرے جلا کریں گے
بہار رُت کے حسین لمحے پھول بن کر کھلا کریں گے
میری طرح تمھیں بھی اکثرلوگ دل میں سوال لے کر
سرد راتوں کی چاندنی میں اداس ہوکر ملا کریں گے
حسرتوں کی تتلیوں کو ، وکیل اپنا بنا کے ہم بھی
تجھے کٹہرے میں لا کے تجھ سے تیری جفا کا گلہ کریں گے
بتاو تم ہی آج ہم کو، کیا بھول سکتے ہیں ہم صنم کو؟
بھول جانا بھی بس میں ہوتا، بتاو ایسا ہم بھلا کریں گے؟
درد فرقت نہ جان جب تک ہماری لینے کا عہد کرلے
آگ میں تیری یاد کی ہم روز و شب ہی جلا کریں گے
رسم و راہ بڑھائی نہیں ہے یونہی توہم نےآنسوؤں سے
اسی بہانے چلو رضا اب، داغِ دامن دُھلا کریں گے