سرراہ چلتے ہوۓ کسی سے چاہت نہیں ہوتی
کسی کی یاد میں تڑپے دل اب وہ محبت نہیں ہوتی
زمانے نے کر لی اب اس رفتار سے ترقی
یہاں کسی کوکسی کاحال پوچھنےکی فرصت نہیں ہوتی
جھوٹ بول کر جینے کے عادی ہو گۓ ھے ہم اس قدر
اب سچ بولنے کی کسی کو حاجت نہیں ہوتی
آنکھیں جن لوگوں کی مسکراتے ہوۓ نم ھو جاۓ
ان دلوں میں کسی کے لیۓ رقابت نہیں ھوتی
بے راوی کے اس کھیل میں کھو کر پھر
ایمان کی اپنے حفاظت نہیں ھوتی
جس تعلق کی بنیاد ہی محبت ھو
وہاں بھول کر بھی کسی سے نفرت نہیں ہوتی
بہت کچھ کر کے ہی بندہ مومن بنتا ھے
صرف سجدہ کرنے سے عبادت مکمل نہیں ھوتی
کہتی ھے انمول تنہائ میں کر لو سکونت اختیار
لوگوں کےاس ہجوم میں کسیکوکسیکی ضرروت نہیں ہوتی