سرشاری
ہاں، یہ وہ موسم تو وہ ہے
کہ جس میں نظر چُپ رہے
اور بدن بات کرتا رہے
اُس کے ہاتھوں کے شبنم پیالوں میں
چہرہ میرا
پھول کی طرح ہلکورے لیتا رہے
پنکھڑی پنکھڑی
اُس کے بوسوں کی بارش میں
پیہم نکھرتی رہے
زندگی اس جنوں خیز بارش کے شانوں پہ سرکو رکھے
رقص کرتی رہے