نہ سوزِعشق میسّرنہ کوئی دردِ جگر
رہِ حیات میں کوئ نہیں شریکِ سفر
نہیں ہیں سرمد وسُقراط تا حُدودِ نظر
بہت اداس ہے دارورسن کی راہ گزر
کوئی نہیں جو کرے امتیازِ عیب وہنر
تمام اہلِ نظر ہو چکے ہیں شہر بدر
جن ہستیوں کوزمانہ کبھی بھلا نہ سکا
مِرے ہی شہر میں ان کے تھے کچھ اجاڑ سے گھر
عجب جمود ہے طاری حواس پر جاوید
شکست کا ہے کوئی غم نہ اِنبساطِ ظفر