سر بہ سر روشنی

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

کون آیا ہے یہ سر بہ سر روشنی
ہو گیا آج تو گھر کا گھر روشنی

تیرگی راج کرتی تھی چاروں طرف
راہبر بن گئی اب مگر روشنی

ایک دن جائیں گے ہم بھی پی کے نگر
ہم سے لپٹے گی تب دوڑ کر روشنی

وہ حقیقت میں روشن ضمیروں میں تھے
جن سے پایا ہے ہم نے ہنر روشنی

اس کو آتے ہوئے ہم نے دیکھا تھا بس
ہو گئی چار سو جلوہ گر روشنی

ہم نے سمجھوتہ تاریکیوں سے کیا
یوں ہوا پھر بنی ہم سفر روشنی

رتجگوں نے رچائی تھی محفل کوئی
رقص کرتی رہی رات بھر روشنی

شاذ و نادر اندھیروں سے پالا پڑا
ورنہ تو زندگی کی بسر روشنی

سچ پہ کامل بھروسہ ہے اپنا رشید
پھر ابھر آئے گی ڈوب کر روشنی
 

Rate it:
Views: 365
24 Mar, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL