سزا ملی اس جرم کی جو کبھی بھی میں نے کیا نہیں
پی زھر زندگی بھر کوئی اس طرح سے جیا نہیں
چھپا کے زخموں کو دل میں یوں سجائی ہونٹوں پر ہے ہنسی
یہ ہے میرے ضبط کی انتہا یہ کمال سب نے کیا نہیں
تیرے چند لفظوں زندگی کا چلن ہی میرے بدل دیا
پھر اس کے بعد کسی پہ بھی یوں یقین میں نے کیا نہیں
اب لوٹ آئے ہو پھر سے کیوں زندگی میں میرے صنم
جو زخم دل پر لگائے تھے میں نے ان کو اب تک سیا نہیں
مجھے بھیج کر اک رہ پر تم نے اپنا رستہ بدل لیا
کیوں اس طرح سے دیا دغا میں نے اس کا شکوہ کیا نہیں