سفر ابد سے ہر کس وناکس کو گزرنا ہے
Poet: ناصر دھامسکر By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiriسفر ابد سے ہر کس وناکس کو گزرنا ہے
 فلسفہ زندگی کا حق سب کو ادا کرنا ہے
 
 تابع ہیں مرضی کے ہم یہاں آنے جانے میں 
 راضی و ناراضی دونوں حالت میں چلنا ہے
 
 حاصل کریں ادراک دعوت حق کا خوب تر
 اک دن داعئی اجل کو بھی لبیک کہنا ہے
 
 موند دی جائیگی یہ نقلی آنکھ دنیا کی 
 مگر اصلیت کا راز تو لحد میں کھلنا ہے
 
 ہے سفر لامبا بہت اور توشہ کچھ نہیں
 جو بچ گیا وہ وراثت میں چھوڑنا ہے
 
 دنیا کے خسارہ پر کف افسوس تو ملا لیکن
 پر کیوں بھول بیٹھے آخرت میں پچھتانا ہے
 
 رک جاتا ہے مسافر استراحت کے لئے ناصر
 پھر اگلے پڑاؤ کی جانب کوچ کرتے رہنا ہے
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 