سفر جان تیرے دین کے خاطر روز تیری گلی سے گزرتے ہیں

Poet: زاویر By: زاویر, Quetta

سفر جان تیرے دین کے خاطر
روز تیری گلی سے گزرتے ہیں

بستیوں کے دروازے بند، راستوں میں تنہا
جاناں، دل کے تارے چمکتے ہیں بجرتے ہیں

گلشنوں کا رنگ بہار میں خشک ہو گیا
اب پھول بھی دل کے زخموں پہ مرتے ہیں

کچھ لفھے اور بےدردی کا سفر تمام ہوا
یادوں کے دریا میں ہم بےتمنا گزرتے ہیں

دل کی دھڑکنیں بھی بےزار رہ گئیں
روح کے پھول بھی سردیوں میں مرتے ہیں

زندگی کی راہوں پہ خزاں کی ہوا چل رہی ہے
عشق کی پھولوں کی بستیاں ترے بعد بُجھتے ہیں

تیرے رونے کی آواز ہمیشہ کانوں میں ہے
جاناں، تیرے بغیر ہم یہاں مرتے ہیں

Rate it:
Views: 306
22 Jun, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL