سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی

Poet: عابد ادیب By: مصدق رفیق, Karachi

سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی
مسافروں کے بدن میں نہیں لہو باقی

تمام رات ہواؤں کا گشت جاری تھا
سویرے تک نہ رہا کوئی ہو بہ ہو باقی

سبھی طرح سے تعارف تو ہو گیا ان کا
رہی ہے اب تو ملاقات روبرو باقی

جو بھیڑ بکھرے تو دیکھوں طلب یہ کیسی ہے
دیار غیر میں ہے کس کی جستجو باقی

وہی نظارے وہی گرمئ سخن ہے مگر
نہ ہی وہ بات نہ وہ طرز گفتگو باقی

زمانہ مجھ سے جدا ہو گیا زمانہ ہوا
رہا ہے اب تو بچھڑنے کو مجھ سے تو باقی

اسی لحاظ کا عابدؔ ملال ہے ہم کو
رہا نہ آج جو دوران گفتگو باقی
 

Rate it:
Views: 155
27 Feb, 2025