سلامت چاہتے ہو دِل تو اِتنی بات مانو گے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

سلامت چاہتے ہو دِل تو اِتنی بات مانو گے
تُمہیں لینا پڑے جو فیصلہ وہ زہن سے لو گے

پتا کیا وقت کیسا کھیل کھیلے، ہم بِچھڑ جائیں
کہاں ہوں گے نجانے ہم، نجانے تُم کہاں ہو گے

محبّت کام کیا آتی، ہمارا حال تو دیکھو
اِسی کا معجزہ کہہ لو ہُوئے ہم ہیں مرن جوگے

لُٹا دُوں تم پہ اپنی ساری خُوشیاں زِندگانی بھی
چلو یہ طے ہُؤا، اِتنا کہو بدلے میں کیا دو گے

کِسی اُلجھی ہُوئی رُت کا کوئی بھٹکا ہُؤا سایہ
پڑا جو راہ میں تو چین اپنا تُم گنواؤ گے

چلو تسلِیم کرتے ہیں لگاؤ گے شِکایت بھی
مگر اِتنا کہُوں (اِلزام کیا رکھنا ہے؟) سوچو گے

سُنا ہے کُچھ دِنوں تک پیار کی راحت میسّر ہے
پِھر اُس کے بعد حسرتؔ جی فقط راتوں میں جاگو گے

Rate it:
Views: 441
29 Oct, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL