سلگتی سوچ کی بستی میں اب بسیرا ہے

Poet: Rukhsana Noor By: Shazia Hafeez, Attock

سلگتی سوچ کی بستی میں اب بسیرا ہے
جو کل تلک تھا میرا آج سے وہ تیرا ہے

ذرا سلیقے سے اس کو سنبھال کر رکھنا
یہ نور ہے میری راتوں کا یہ سویرا ہے

تجھے بتاتی چلوں طبع کا یہ ہے نازک
بٹھانا پلکوں پہ باہر بڑا اندھیرا ہے

جو میری آنکھوں کو بنجر بنا گیا ہے، سنو
اسی کے عشق سمندر نے مجھ کو گھیرا ہے

میں اپنی پوروں سے یہ کرچیاں بھی چن لوں گی
نہ اضطراب ہو تجھ کو یہ درد میرا ہے

میں سوچتی ہوں سوچوں کبھی تو اُس کے سوا
کروں میں کیا میری چاہوں پہ اُس کا ڈیرا ہے

Rate it:
Views: 368
08 Jul, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL