Add Poetry

سمجھنے سے نہ سمجھانے سے ہو گا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

سمجھنے سے نہ سمجھانے سے ہو گا
مُعمّہ حل تِرے آنے سے ہو گا

ہتھیلی پر کوئی جاں لے کے آئے
نہِیں مُمکن- یہ دِیوانے سے ہو گا

نشہ مُجھ کو شرابوں سے نہیں ہے
گِلہ مئے سے نہ پیمانے سے ہوگا

مِرا دِل ہے کِسی بچّے کے جیسا
یہ خُوش ہو گا تو بہلانے سے ہو گا

نہِیں اغیار سے دل کو شِکایت
مگر زخمی تِرے طعنے ہو گا

یہاں پر کام جائز بھی ہو، جیبیں
اہل کاروں کی گرمانے سے ہو گا

وہ راضی ہو گا تیرا دوست ہے وہ
مگر چل کر تِرے جانے سے ہو گا

سمیٹا درد شِعروں کی شکل میں 
نشہ سا ماورا گانے سے ہو گا

رشِید حل مانگتا ہے مسئلہ جو 
بھلا لوگوں کو بتلانے سے ہو گا؟

Rate it:
Views: 429
15 Jul, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets