سمجھ نہیں آتی

Poet: Pari By: Pari, Lahore

میرے پاس کہنے کو بہت ہے
لیکن کس سے کہوں
سمجھ نہیں آتی

آنکھوں میں بہنے کو آنسوؤں بہت ہیں
کس کے کندھے پہ رکھ کے بہاوں
سمجھ نہیں آتی

چوڑ شیشہ دل ہاتھوں پہ رکھئے ہوں
حال کس کو دل کا سناؤں
سمجھ نہیں آتی

ہر کوئی اپنے چہرے پر نقاب اوڑھے ہے
اعتبار کس پر جتاؤں
سمجھ نہیں آتی

کوئی مجھے حال دل سنائے میرا حال دل سنے
انتظار کب تک رہے گا
سمجھ نہیں آتی

اک دن شاید میں بھی پیار کرنا چھوڑ دوں
بات یہ ممکن ہے کیا
سمجھ نہیں آتی

Rate it:
Views: 542
17 Dec, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL