سمندر میں سمندر کو اتر جاتے بھی دیکھا ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillتیری آنکھوں میں خواہش کو بکھر جاتے بھی دیکھا ہے
سمندر میں سمندر کو اتر جاتے بھی دیکھا ہے
حقیقت عکس میں ہوتی تو کیا مجھکو شکایت تھی
میرے اشکوں نے درپن کو مکر جاتے بھی دیکھا ہے
مراحل ایک ساعت میں سہم کر ٹھہر جاتے ہیں
نگاہوں کو کچھ ایسے کام کر جاتے بھی دیکھا ہے
نہ اس میں میکدہ درکار نہ ساقی نہ پیمانہ
تمہاری یاد سے ساغر کو بھر جاتے بھی دیکھا ہے
سمٹتی کہکشاں دیکھی ہے تیرے روپ میں اکثر
تیرے قدموں میں تاروں کو بکھر جاتے بھی دیکھا ہے
کہاں اس میں ہے اتنی تاب کہ چھینے تری یادیں
غم دوراں کو سینے سے گزر جاتے بھی دیکھا ہے
تمہارے عشق نے کچھ اس قدر وحشت عنایت کی
منازل تک کو اس وحشت سے ڈر جاتے بھی دیکھا ہے
More Sad Poetry






