سناٹے کہرام مچائیں

Poet: Rana Taab Irfani By: Bakhtiar Nasir, Lahore

دیواروں سے ڈر لگتا ہے
ہر پتھر اک سر لگتا ہے

سناٹے کہرام مچائیں
ہر جانب محشر لگتا ہے

ہر سو رنگ لہو کا چھلکے
مقتل کا منظر لگتا ہے

صدیوں کے فتنے کا امیں ہے
ریزہ ایک نگر لگتا ہے

شام کے عکس میں صبحیں تڑپیں
اور دن خون میں تر لگتا ہے

سنگ و خشت کی تحریروں میں
کمرہ موت کا گھر لگتا ہے

سنگ سنگ پہ دار سجے ہیں
ان پر اک اک سر لگتا ہے

Rate it:
Views: 278
28 Dec, 2009