وفا رسوا نہیں کرنا ، سنو ایسا نہیں کرنا
میں پہلے ہی اکیلا ہوں ، مجھے تنہا نہیں کرنا
میری اِن جھیل سی آنکھوں کو ، کبھی صحرانہیں کرنا
جُدائی جو آجائے ، تو دل چھوٹا نہیں کرنا
بہت مصروف ہو جانا ، مجھے سوچا نہیں کرنا
بھروسہ بھی ضروری ہے ، مگر سب کا نہیں کرنا
مقدر پھر مقدر ہے ، کوئی داوا نہیں کرنا
میری تکمیل تم سے ہے ، مجھے آدھا نہیں کرنا
جو لکھا ہے وہی ہو گا ، کبھی شکوہ نہیں کرنا
سنو ایسا نہیں کرنا سنو ایسا نہیں کرنا