سنو تم یاد نہ آیا کرو وہ جو اتنی مشقت سے اک دیوار کھڑی کی ہے تمہارے اچانک لوٹ آنے سے ڈھے سی جاتی ہے اور اک نئی اذیت دے جاتی ہے