کچھ کہی کچھ ان کہی باتیں سلجھتی جارہی ہے
کشمکش کے ہاتھ میری میں الجھتی جارہی ہے
تجھے چاہنے کی بھی انتہاہ کردی ہرجائی
محسوس کرو تو سہی تیری ماریہ پگلتھی جارہی ہے
اک نامکمل نوید میرے آنگن بھی ہورہی ہے
ملن کی اس خوشی میں میری خواہشں ابلتی جارھی ہے
میری تڑپتی محبت میں جل گے نا تم
مجھے گماں تھا میری رفاقت میں تیری ذات جلتی جارہی ہے
تیرے اک ہاتھ کی میں بھی امیدوار ہوں صنم
اسی امید میں میری آس بیتی جارہی ہے