ٍسنگ ان کی طرف لوگ بھی پھینکا نہیں کرتے
جو شجر کبھی ثمر ہی پیدا نہیں کرتے
ٹوٹ جاتا ہے انسان تھک جاتی ہے گردن
کوئ قد سے بڑا ہو تو دیکھا نہیں کرتے
اکتا جاتے ہیں ہمدرد چھوڑ دیتی ہے دنیا
ہر بات پے صاحب یوں تماشا نہیں کرتے
ہو فرش پے لیکن تمھیں سوجھی ہے عرش کی
جنھیں چاہ ہو منزل کی وہ بیٹھا نہیں کرتے
یوں گرایا اپنی سمت اٹھا ہاتھ پتہ چل گیا اسکو
ہر شخص پے انگلی یوں اٹھایا نہیں کرتے