سوال ہی میں جو سارے جواب رکھتاہے
Poet: Ahsan Sailani By: Ahsan Sailani, faisalabadغزل در زمین ِ افتخا ر عارف
(کلامِ احسان سیلانی سے انتخاب )
سوال ہی میں جو سارے جواب رکھتاہے
وہ ایک لفظ میں اُم الکتاب رکھتاہے
خِرام ِ ناز ،تبسم ،نگاہ ،زلفِ سیاہ
ادائیں ایسی وہ لاجواب رکھتاہے
سُموم رقص کناں دیدِ آفتابی پر
نہ دوش دو کہ صحرا سُراب رکھتاہے
بتاکہ تیرے سوا کون ایسے مجرم کا
عمل ہے کوئی نہ نقدِ ثواب رکھتاہے
مرے جواں تُو جہاں بھر میں چاندنی کردے
تُو کیسا چاند ہے ،آنکھوں میں خواب رکھتاہے
بُلا بہشتِ بریں وصل کے شہیدوں کو
زمانہ ہجر کا سوز ِ عذاب رکھتاہے
تُو ایک پھول کے کھونے پہ مت پریشاں ہو
یہ وہ گلستاں ہے ،گُل بے حساب رکھتاہے
گُلوں کی آنکھ میں آنسو بشکل ِ شبنم ہیں
جلال سارا چمن آب آب رکھتاہے
بجا کہ ماہر ِ فن آپ افتخا ر عارف
جنون اور بھی رستے ،جناب رکھتاہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







