سوال
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaسوال یہ نہیں کہ تم نے پکارا کیوں نہیں
سوال یہ ہے کہ تم کو اعتبار کیوں نہیں؟
کوئی تو ارد گرد نفرتوں کے جال بُن گیا
تمہاری آنکھ میں اب میرا انتظار کیوں نہیں؟
میری سانسیس تھم رہی ہیں! یاد مجھے دلائیے
خدا جانے تم ذہن پر سوار کیوں نہیں؟
کسے بتاؤں کہ اب انتظارِ موت ہے مجھے
کسے بتاؤں کہ آس پاس تیرا پیار کیوں نہیں؟
خیال، بس اک خیال، وہ جو تیرا خیال تھا
اب کسی بھی خیال پر نکھار کیوں نہیں؟
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






