Add Poetry

سوزشِ دل سے مفت گلتے ہیں

Poet: Mir Taqi Mir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

سوزشِ دل سے مفت گلتے ہیں
داغ جیسے چراغ جلتے ہیں

اس طرح دل گیا کہ اب تک ہم
بیٹھے روتے ہیں، ہاتھ ملتے ہیں

بھری آتی ہیں آج یوں آنکھیں
جیسے دریا کہیں اُبلتے ہیں

دمِ آخر ہے بیٹھ جا ، مت جا
صبر کر ٹک کہ ہم بھی چلتے ہیں

تیرے بے خود جو ہیں سو کیا چیتیں
ایسے ڈوبے کہیں اُچھلتے ہیں!

فتنہ در سر، بتانِ حشر خرام
ہائے رے کس ٹھسک سے چلتے ہیں

نظر اٹھتی نہیں کہ جب خوباں
سوتے سے اُٹھ کے آنکھ ملتے ہیں

شمع رُو موم کے بنے ہیں مگر
گرم ٹک ملیے تو پگھلتے ہیں

میر صاحب کو دیکھیے جو بنے
اب بہت گھر سے کم نکلتے ہیں

Rate it:
Views: 365
20 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets