سوزِ درون، زات کی آواز بن گیا

Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachi

سوزِ درون، زات کی آواز بن گیا
تارِ نَفَس، نفس نہ رہا ساز بن گیا

چرچا اس طرح ہوا تیرے خصال کا
ہر ظلم ناروا تیرا انداز بن گیا

ہر اک ستم جواز ستم ڈھونڈنے لگا
فتنہ جو تھا وہ فِتْنَہ پَرْداز بن گیا

کچھ حوصلوں نے،وقت نے کچھ ساتھ دے دیا
اک پر شکستہ قابل پرواز بن گیا

ہم کو تو آشکار کیا رنگ و نور سے
خود پردہ خیال میں اک راز بن گیا

جھونکا ہوا کا زیست کا عرفان دے گیا
شاعر یہ میرے واسطے اعزاز بن گیا
 

Rate it:
Views: 351
17 Nov, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL