سنا ہے وہ چاند سے گفتگو کرتا ہے رات بھر تنہا بیٹھ کر میری باتوں کو سوچتا ہے رات بھر جب پاس تھے تو ہماری قدر نہ جانی اس نے اب ملنے کی دعا مانگتا ہے رات بھر اے چاند اسے کہہ دے گیا وقت لوٹ کر نہیں آتا کیوں خود کو اذیت میں ڈالتا ہے رات بھر