سوچا ہوا ہے میں نے

Poet: Saleem Kausar By: Uzma Ahmad, Lahore

کہاں سے آئیں گے دام سوچا ہوا ہے میں نے
چھڑانا ہے اک غلام سوچا ہوا ہے میں نے

اگر میں سورج کے ساتھ ڈھلنے سے بچ گیا تو
کہاں گزاروں گا شام سوچا ہوا ہے میں نے

میں اک مسلسل سفر میں گم ہوں مگر وہ بستی
جہاں کروں گا قیام سوچا ہوا ہے میں نے

میں اک ایسا جہاں بنانے کی فکر میں ہوں
کہ جس کا ہر انتظام سوچا ہوا ہے میں نے

میری دعا ہے وہ آئے اور میں اسے پکاروں
کہ اس کا اچھا سا نام سوچا ہوا ہے میں نے

شروع کرنے کا وقت ہی تو نہیں ہے ورنہ
کہانی کا اختتام سوچا ہوا ہے میں نے

میرا عدو میرا دوست بن جائے گا بالاخر
سلیم وہ انتقام سوچا ہوا ہے میں نے

Rate it:
Views: 1347
27 May, 2010