سوچتا ہوں سدا میں زمیں پر اگر کچھ کبھی بانٹتا
Poet: انعام عازمی By: Zaid, Sialkotسوچتا ہوں سدا میں زمیں پر اگر کچھ کبھی بانٹتا 
 تو اندھیروں کے نزدیک جاتا انہیں روشنی بانٹتا 
 
 تیرے ہوتے ہوئے ہم تجھے ڈھونڈتے پھر رہے تھے عزیز 
 کاش تو ہر گھڑی ہر جگہ ہم سے موجودگی بانٹتا 
 
 خالقا مجھ کو معلوم ہوتا اگر آخری موڑ ہے 
 میں بچھڑتے ہوئے سارے کردار کو زندگی بانٹتا 
 
 وقت نے بیڑیاں ڈال رکھی تھیں پاؤں میں ورنہ تو میں 
 شہر کی ساری گلیوں کو ہر وقت آوارگی بانٹتا 
 
 میرے بھائی اگر درمیاں اپنے دیوار اٹھتی نہیں 
 تیرا دکھ بانٹتا اور تجھ سے میں اپنی خوشی بانٹتا 
 
 مجھ کو کمرے کی دیوار کھڑکی کلینڈر سمجھتے تھے بس 
 اور کوئی نہیں جن سے میں اپنی افسردگی بانٹتا 
 
 جو اذیت کے خانے میں اب رکھ رہے ہیں محبت کو کاش 
 عشق ہونے سے پہلے انہیں میرؔ کی شاعری بانٹتا
More Sad Poetry






