سوچتا ہوں کہ ان سوالوں کا کس طرح سے جواب لکھوں
Poet: Khalid Mahmood By: Khalid Mahmood, Abha_Saudi Arabiaسوچتا ہوں کہ ان سوالوں کا کس طرح سے جواب لکھوں
میں زندگی کی کتاب کا کس نام سے انتساب لکھوں
اے وطن جن راہنماؤں نے تجھ سے ہولی کا کھیل کھیلا
نہیں ممکن کہ ایسے لوگوں کو بھی میں عالی جناب لکھوں
اے میری قوم کے سپوتوں ذرا یہ سوچو ذرا یہ سمجھو
کچھ ایسا کر جاؤ زندگی میں کہ تم پہ بھی میں کتاب لکھوں
عصر حاضر کی خار راہوں پہ چلنا اتنا آساں نہیں ہے
اے خدا مجھ کو ایسا کر دے کہ اپنا خود احتساب لکھوں
تیرے پہلو میں گزرے لمحے مجھے ہمیشہ سے ہاد تو ہیں
تیری جدائی میں جو گزارے میں ان کا کیسے حساب لکھوں
زندگی کی ہر اک ڈگر پہ سمیٹے میں نے جو پھول کانٹے
کبھی میں ان کو گلاب لکھوں کبھی میں ان کو سراب لکھوں
زندگی کو سنوارنا اور گزارنا سیکھ لے تو خالد
وقت ہے اب کہ رفتہ رفتہ میں زندگی کا نصاب لکھوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






