سوچتا ہوں کہ ہوتی ہے کیا خود کشی

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: شمائلہ اسد, UK

سوچتا ہوں کہ ہوتی ہے کیا خود کشی
لوگ کرتے ہیں کیونکر بھلا خود کشی

بزدلی کا اسے نام یوں ہی نہ دے
حوصلہ ہے تو کر کے دِکھا خود کشی

خار کا درد بھی جس نے جھیلا نہیں
وہ کیا سمجھے گا ہوتی ہے کیا خود کشی

زندگانی کے ہر اک بیابان سے
دے رہی ہے مجھے اب صدا خود کشی

زیست کا بوجھ کیوں میرے ظاہر پہ ہے
میرا باطن ہی جب کر گیا خود کشی

مر رہا ہوں میں سو بار ہر سانس میں
کیا مرے درد کی ہے دوا خود کشی ؟

سب سے پہلا جہاں کا میں خود کش بنوں
کر دے جائز اگر جو خدا خود کشی

ایک ظالم یہاں پھر بری ہو گیا
ایک مظلوم پھر کر گیا خود کشی

آس ہوتی جو عادل سے انصاف کی
کوئی کیوں ایسے کرتا بھلا خود کشی

جب تلک عدل قائم نہ ہو گا یہاں
لوگ کرتے رہیں گے سدا خود کشی

آ گیا خوف بس عاقبت کا مجھے
ورنہ میں کرنے والا ہی تھا خود کشی

Rate it:
Views: 254
22 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL