سوچتے ہیں کہ الوداع کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ اب وداع کہہ دیں
تیری گلیوں میں بہت دھول اڑائی ہم نے
تیرے کوچے کی خاک سر پہ سجائی ہم نے
عین ممکن ہے کوئی ہم کو سر پھرا کہہ دے
سوچتے ہیں کہ الوداع کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ اب وداع کہہ دیں
وہ بھی دن تھے کہ تیرے روبرو ہم رہتے تھے
وہ بھی دن تھے کہ تجھ سے دل کی بات کہتے تھے
اب یہاں کون ہے کہ جس سے مدعا کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ الوداع کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ اب وداع کہہ دیں
کون ایسا ہے جسے تیری طرح سے چاہیں
کون ایسا ہے جسے کھو کے بھی نہ کھو پائیں
دل کی یہ آرزو ہم تجھ سے بارہا کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ الوداع کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ اب وداع کہہ دیں
کہہ دیا تم سے جو کہنا تھا تم نے سن بھی لیا
ہم نے تیرا کہا تیرے کہے بن سن بھی لیا
اور ہم کیا سنیں ہم اور بھلا کیا کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ الوداع کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ اب وداع کہہ دیں
ساتھ مانگا تھا ہم نے تم سے دو گھڑی کے لئے
تم نے احسان کیا ہم پہ زندگی کے لئے
کیوں نہ اس نعمت عظمٰی پہ اک قطعہ کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ الوداع کہہ دیں
سوچتے ہیں کہ اب وداع کہہ دیں