خزاں کے موسم میں ہی سہی کچھ باتیں کرتے ہیں
یہ سوکھے پتے میرے غم کی ترجمانی کرتے ہیں
درد یہ بھی سہتے ہیں بہت آندھیوں سے لڑ لڑ کر
کمالِ فن سے زندگی میں میری آسانی کرتے ہیں
بہار سے عشق کی خاطر خاک ہو جاتے ہیں
زمین کو چوم کر حیاتِ نو کی روانی کرتے ہیں
سوچو تو کبھی رنگوں میں لہلہاتے پھرتے ہیں
کبھی زرد لباس میں غم ِعشق کی ترجمانی کرتے ہیں
یہ سوکھے زرد پ تے ہم سے باتیں کرتے ہیں
کبھی تیری کبھی میری بس باتیں کرتے ہیں