سوگوار شام

Poet: Gurya By: Gurya, karachi

ایسی ہی ایک اداس اور سوگوار شام تھی
جب تم اپنے ہاتھوں میں کسی اور کی مہندی رچائے
اور سرخ جوڑا پہنے ہوئے میرے پاس آئی تھی
میرے وہ خط اور کارڈ واپس کرنے
جو میں نے بڑی چاہت سے تمہارے نام لکھے تھے
اس دم میری آنکھیں بھر آئیں اور تم نے اپنے دامن کو
میرے آنسوؤں سے بھگو کے میرے ہاتھوں کو
اپنے ہاتھوں میں لے کے مجھ سے یہ وعدھ لیا
کہ اب تم کبھی نہ رؤوں گے اور
میری آنکھوں میں آج تک کوئی بھی آنسو نہ گرا
 

Rate it:
Views: 443
06 Jan, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL