سویا نہیں ہوں میں

Poet: Tariq Iqbal Haavi By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

تمام رات رہی چشم تر، سویا نہیں ہوں میں
کیا کہوں کہ رات بھر ، سویا نہیں ہوں میں

کہہ گئی تھی وہ، گھر آﺅں گی آج شام
مضطرب تھا میرا سارا گھر، سویا نہیں ہوں میں

جکڑی گئی نہ ہو کہیں، زمانے کی زنجیروں میں
سو وحشتیں تھیں، سو تھے ڈر، سویا نہیں ہوں میں

وہ تو چاند تھا ، پھر کیسے وہ بے خبر رہا؟
کہکشاں تک تھی خبر، سویا نہیں ہوں میں

تمام عمر سنگ رہنے کا، دعویٰ کرنے والی
پل بھر نہ ہوئی جلوہ گر، سویا نہیں ہوں میں

کل رات تھی وہ حاوی، اغیار کی محفل میں
جانتا تھا سب کچھ مگر، سویا نہیں ہوں میں
 

Rate it:
Views: 908
28 Apr, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL