سپردگی شاخِ گل کی، وحشت غزال کی ہو

Poet: AHMED FARAZ By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

سپردگی شاخِ گل کی، وحشت غزال کی ہو
جو اس طرح ہو، تو دوستی پھر کمال کی ہو

ہجومِ اہلِ طلب استادہ تھا، جب وہ گزرا
مگر کسی نے جو عرضِ غم کی مجال کی ہو

کوئی تو ایسا ہو جس پر اسکا گمان گزرے
کہیں کہیں تو مشابہت خدّ و خال کی ہو

وہ چند سانسوں کے واسطے کیوں اَنا کو بیچے
کہ عمر بھر جس نے زندگی پائمال کی ہو

ہے کون اپنی طرح کہ جس سےغمِ جہاں کے
ستم بھی جھیلے ہوں، عاشقی بھی کمال کی ہو

غزل کہی تو، لہو بدن سے نِچڑ گیا ہے
کہ جیسے صحرائے مرگ، وادی خیال کی ہو

فراز زندہ ہوں اب تلک میں تو شدّتوں سے
کہ مر نہ جاؤں، جو زندگی اعتدال کی ہو

Rate it:
Views: 390
26 Jul, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL