کیسے سجا لوں سپنے اپنی اداس آنکھوں میں ہر خواب کو ٹوٹ کر بکھرتے دیکھا ہے کرتے تھے جو وعدے ہم سے ساتھ چلنے کے پھر انہی کو راستہ بدلتے دیکھا ہے اعتبار نہیں رہا کسی پر کیا کریں اس اعتبار کو کئی بار مرتے دیکھا ہے