اس کی یاد کو آنسو
محبت کو تنہائی بنا لیا
اس سے کچھ کہ بھی نہ سکا
اور خود کو ہی بدنام کروا لیا
محبت کھیل نہیں دیوانو کا
جس کو عشق ہوا اس نے خود کو مٹا لیا
وہ محبت دل سے روح میں اتر گی
لوگو نے دو چار دن کا خمار سمجھا
میں نے اسکے حجر کو مقدر بنا لیا
ایسا کوئی پل نہیں جب یاد نہ وہ آے
اس کی یاد میں رات کو میخانہ اور دن کو رات بنا لیا
وہ اب خوش ہے کسی اور کی باہوں میں
میں نے بھی آنسوؤں کو قلم سے کاغذ پے اتار لیا
چھوڑ اب رہنے دے نہ پیرو دکھ میں لفظو کے موتی
بس اتنا ہی تو ہوا اس نے گھر کہیں اور بسا لیا
ارے اہ عثمان چھوڑ یہ تیرے بس کی بات نہیں
دو چار لفظ کیا لکھ لئے خود کو شاعر بتا لیا