سچے جھوٹے آنکھوں نے کیا کی اخواب دیکھائے تھے
چاہت کی تمنا لے کر ہم جب تیرے شہر آئے تھے
دیکھ کر اُلفت جانے کیوں، ہم نادان یہ بھول گئے
کہ کس چہرے نے چہرے پر کتنے چہرے سجائے تھے
تنہا بیٹھے جب محفل میں تب ہمیں احساس ہوا
جو چھوڑ گئے بےآسرا ہمیں وہ اپنے کب پرائے تھے
اِک موج کی مستی سے سارے ارمان ڈوب گئے
ساحل پہ ریت سے ہم نے جانے کتنے گھر بنائے تھے
چھوٹی سی اِک چوٹ نے ساجد دل کیسے توڑ دیا
ورنہ دل کے اندر ہم نے کیا کیا درد چھپائے تھے