سچ بولنے کی

Poet: رشِید حسرتؔ By: رشِید حسرتؔ, Quetta

بری عادت مجھے سچ بولنے کی
بناوٹ کی حقیقت کھولنے کی

کوئی جیسا بھی چاہے شعر کہہ لے
مجھے آخر پڑی کیا تولنے کی

کھلا ہے فن سبھی کا دھیرے دھیرے
ضرورت ہی نہیں کچھ بولنے کی

بہت ہو لی کمائی معصیت کی
گناہوں میں ذرا سی گھول نیکی

پڑا پھندہ گلے میں گیسووں کا
بڑی خواہش تھی آفت مولنے کی

سنی جاتی کہاں ہے اپنی کوئی
مری مرضی ہے، مرضی "ڈھولنے" کی

ہمارا ملک تھا خود دار حسرتؔ
بڑی رسوائی پھر کشکول نے کی
 

Rate it:
Views: 187
22 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL