سچ پہ غالب ھوا جھوٹ ، یارب سنو

Poet: (ذیشان نور صدیقی (ذیش By: Zeeshan Noor Siddiqui (ZEESH), Karachi

سچ پہ غالب ھوا جھوٹ ، یارب سنو
پارسا وه ھے! جس نے نہ سجده کیا

زخم دے دے کے بھی وه مسیحا ہوۓ
ہم گنہگار ھیں! جو جگر کو سیا

پارسائی ملی ساقی و رند کو
ہم شرابی ھوۓ، جو نظر سے پیا

کافر انکی ادا ، تیغ نظروں میں ھے
آنکھیں ملتے ہی سینے سے دل لے لیا

جس کو پوجا محبّت میں اس نےھمیں
بےوفا ! بےوفا ! بےوفا ! کہہ دیا

دشمنوں کی محبّت نوازی ھمیں
اے خدا ! اے خدا ! یہ بتا کیا کیا ؟

موت کی آغوش میں سو گیۓ ایک دن
جتنا ھم جی سکے، ذیش کھل کے جیا

Rate it:
Views: 457
20 Nov, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL