یا خدا ! اب تو ہی بتا
مجھ سے یا
میرے بڑوں
سے ھوئی ھیں
کیسی خطا
جس کے بدلے
مل رہی ھیں
مجھے ایسی سزا
روز دیکھتی ھوں
سکول بس کو آتے جاتے
پر میں اس میں
بیٹھ نہیں سکتی؟
دیکھتی ھوں بچوں
کو کتابیں پڑھتے
کیا میں انہیں
پڑھ نہیں سکتی ؟
یہ جو اتنا خوبصورت
لباس ھیں
کیا میں اسے
پہین نہیں سکتی ؟
تو تو جانتا ھیں ! میں
چھپ چھپ کےسکول بس کو
آتے جاتے دیکھتی ھوں
اور دوپہر ڈھلتے تک
انتظار کرتی ھوں
صرف وہ اک جھلک
پانے کے لیے
بچوں کو کتابیوں سے
بھرے بستے کے ساتھ
دیکھنے کے لیے
پر ! خدایا کیا تجھے پتا ہے
سکولوں میں چھٹیاں
ھونے والی ھیں
اب سکول بس نہیں
آنے والی ھیں
خدایا ! سب کہتے ھیں
کہ تو سب کی
دعا قبول کرتا ھے
خالی دامن میں
خوشیاں بھرتا ھے
خزاؤں کو بہار کرتا ھے
تو اک کن فیکون سے
نا ممکن کو ممکن کرتا ھے
خدایا ! تو پھر میں تجھ سے
دعا کرتی ھوں
میں تیرے آگے
فریاد کرتی ھوں
کہ میرے تقدیر میں
علم کر دے
میرے ہاتھوں میں
کتابیں بھر دے
میری خواہش
کو پورا کر دے
میرے لیے کن فیکون
کہ دے تو تو ایسا
کر سکتا ھے
خدایا ! تیرے ایک
کن فیکون
سے میری بات
بن جائے گی
مجھے خوشیاں
مل جائیں گی
میری تقدیر بدل
جائے گی
میری پہچان بن
جائے گی
میری زندگی سنوار
جائے گی
خدایا ! میری دعا
قبول کر لے
کہ مجھے علم کی
روشنی مل جائے گی
(یہ دعا اور یہ نظم ان بچوں کے لیے جو علم حاصل کرنا چاہتے ھیں پر مجبویوں کے تحت کر نہیں سکتے)
(الله سے دعا ھیں کہ وہ سب بچوں کو علم حاصل کرنے کی توفیق دے آمین )