سہمی ہوئی آنکھیں

Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeeb Hashmi, Al-Khobar K.S.A

زخم دئیے ہیں تو پھر انکا مداوا بھی کرو
مجھ کو چاہا ہے تو پھر اس کا دعویٰ بھی کرو

کیسی الجھن میں گرفتار رہے ہو دن بھر
ہو گئی رات چراغوں کو جلایا بھی کرو

آج کچھ دیر رکو پل بھر تو سکوں لینے دو
اتنی جلدی میں ہو تو پھر فاصلہ مٹایا بھی کرو

وہ جو اک دیوار میرے دل میں اٹھائی توں نے
کھول دو کھڑکی اور اک بار نظر آیا بھی کرو

پھر وہی خواب وہی سوچیں اور وہی تنہائی
سہمی ہوئی آنکھوں کو سر شام سلایا بھی کرو

Rate it:
Views: 1288
15 Mar, 2010