جدائی کے دریا کا نمکین پانی میری آنکھوں میں کچھ اس طرح بس گیا ھے کہ ہجر کی بارشیں میرے تن پہ برس کے اندر کے موسم میں طوفاں مچاتیں میرے جزبات کے سب بند توڑتیں میرے کچے وجود کو بہا کر لے گئیں ہیں