سینہ تان رکھو‘
Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahoreسینہ تان رکھو‘جفائیں آرہی ہیں
بے وفاؤں کے شہر سے صدائیں آرہی ہیں
میرے حریفوں سے اُس کی یاری بڑھ گئی ہے
دن بدن نئی سےنئی بددُعائیں آرہی ہیں
یہ کس کی نظر لگ گئی میرے پیار کو
یہ کونسے بیابانوں سے ہوائیں آ رہی ہیں؟
مجبوریاں بھی تو کچھ ہوتی ہیں انسان کی
ایک تم ہو کہ تمہیں ادائیں آ رہی ہیں
نہ اداؤں کے جال پھینکو ہماری طرف
وہ دیکھو ہمارے نام کی سزائیں آ رہی ہیں
ہم نے کہا تھا ‘جیت لیں گے تمہیں
اب سامنا کرنے اُس کی انائیں آ رہی ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






