شائد

Poet: NADEEM MURAD By: NADEEM MURAD, umtata,RSA

شائد کہ زندگی کا قرینہ بدل سکھے
شائد وہ میرے ہوکے رہیں مجھ سے دور دور
شائد محبتوں کا نظریہ بدل سکھے
شائد وہ غیر ہوکے رہیں میرے آس پاس
شائد کہ رشتے ناتوں کا مطلب بدل سکھے
اپنا ہی خون لگنے لگے اپنا خون ہی
شائد کہ پھر خدائی سے ناراض ہو خدا
یا برق یوں ہی بپھری ہوئی ہو مگر ذرا
ممکن ہے تیز چلنے لگی ہو یونہی ہوا
ممکن ہے اس کو بھی تری آمد کا ہو پتا
ممکن ہے پھول یونہی کھل اٹھیں ہوں بے وجھ
یا مٹی کی بجھی ہو میرے آنسوؤں سے پیاس
شائد کہ پھر دھڑکنے لگا ہو کسی کا دل
شاید کہ پھر بہار میں مرجھا گئے ہوں پھول
سینے پہ رکھ سر مرے سرگوشیاں کرو
دنیا جو سامنے ہو تو دنیا سے لڑمرو

Rate it:
Views: 635
10 Jul, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL